Placeholder image

ڈپلومیٹک بانڈز

ڈپلومیٹک بانڈز

ڈپلومیٹک بانڈڈ ویئر ہاؤس  ایک ایسا ویئر ہاؤس ہے جسے کسمٹمز ایکٹ کے سیکشن 13 کے تحت قیام کا لائسنس جاری کیا جاتا ہے، ا س کا تعلق  سفارتکاروں اور مراعات یافتہ افراد کے استعمال میں آنے والی  ایسی درآمدی اشیاء سے ہے جن پر ڈیوٹی عائد ہوتی ہے۔   
اگرچہ اس کے لائسنس کسٹمز ایکٹ کے سیکشن 13 کے تحت جاری کیے جاتے ہیں تاہم اس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی پیشگی اجازت درکار ہوتی ہے۔ جیسا کہ سیکشن 13 کے ذیلی سیکشن 2 میں بتایا گیا ہے لائسنس کے اجراء 
کے لیے منسلکہ بی کی صورت میں مجوزہ فارم مندرجہ ذیل دستاویزات کے ساتھ جمع کروانا ہوتا ہے۔

  • مجوزہ جگہ کا نقشہ
  • اگر کمپنی ہو تو میمورنڈم آف ایسوسی ایشن اور اگر شراکت داری ہو تو شراکت  کے معاہدے کی نقل
  • مضبوط مالی حالت کا کسی بھی شیڈولڈ بینک کی طرف سے جاری کیا گیا ثبوت
  • انکم ٹیکس رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ
  • ڈائریکٹرز اور مجاز افراد کی تفصیلات
  • ایوان صنعت و تجارت کی رکنیت کا سرٹیفکیٹ
  • لیز/ٹھیکے کا معاہدہ
  • قومی شناختی کارڈ اور اچھے کردار کے سرٹیفکیٹ کی کاپیاں
  • کسی منظور شدہ کمپنی سے جامع انشورنس پالیسی
  • منظور شدہ سرویئر کی طرف سے جاری کیا گیا سروے سرٹیفکیٹ

ان امور کے علاوہ کسٹمز ایکٹ 1969ء اور دیگر رائج قوانین کے تحت تمام  تقاضے بھی پورے کرنا ہوں گے۔ شراب کی درآمد کا اجازت نامہ صرف غیر مسلموں کو جاری کیا جاتا ہے۔

ڈپلومیٹک بانڈڈ ویئر ہاؤسز کا تعلق صرف  ان درآمدی اشیاء کے ساتھ ہے جو صرف اور صرف  سفارتکاروں، غیر ملکی مشنز اور مراعات یافتہ افراد کے استعمال میں آتی ہیں۔ اس طرح سے ان کے ذریعے صرف وہی اشیاء درآمد  
کی جا سکتی ہیں جو سفارتکاروں،  غیر ملکی مشنز اور مراعات یافتہ  افراد استعمال کرتے ہیں۔

 
یہ اشیاء  ایل سی  کے ذریعے درآمد نہیں کی جا سکتیں۔ درآمد کنندہ(جس کے پاس ڈپلومیٹک بانڈڈ ویئر ہاؤس کا لائسنس ہو) یہ اشیاء کنٹریکٹ کی بنیاد پر درآمد کرتا ہے او ر ویئر ہاؤس میں سٹور کرتا ہے۔ اس کے بعد اشیاء  سفارتکاروں اور  
مشنز کو ان کی ضروریات کے مطابق اور وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ استثنیٰ کے سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر فروخت کی جاتی ہیں۔

خریداری  وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ  استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ پر درج کوٹا اور مقدار کے مطابق ہو گی۔

کوٹا  کا تعین اور خریداری کی اجازت صرف وزارت خارجہ دیتی ہے۔

ان ویئر ہاؤسز سے فائدہ اٹھانے والی سفارتکار کمیونٹی کی تعداد کا تعین بھی وزارت خارجہ کرتی ہے۔

بانڈڈ ویئر ہاؤس کا لائسنس یافتہ فرد دوسرے شہروں میں اپنے ذیلی دفاتر نہیں کھول سکتا۔ اس کا سٹاک وقفے وقفے سے منگوایا جائے گا۔ ریونیو ریسیٹ آڈٹ کا ڈائریکٹر جنرل سہ ماہی بنیادوں پر اس کا آڈٹ کرتا ہے۔ مزید 
برآں بانڈرز سے  انشورنس پالیسی بھی طلب کی جاتی ہے جس میں چوری کے خلاف انشورنس کی پالیسی بھی شامل ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ  کسٹمز ایکٹ 1969ء کے گیارہویں اور اٹھارویں باب کی شقیں بھی لاگو ہوتی ہیں۔ اگر چوری یا 
کسی دیگر غلط استعمال کی نشاندہی ہوتی ہے تو  سیکشن 156 کے ذیلی سیکشن 1 کے  مطابق فوجداری قانون کے تحت کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔

ہر بانڈر شراب درآمد نہیں کر سکتا۔ کسی بھی ڈپلومیٹک بانڈڈ ویئر ہاؤس کو شراب کی درآمد کا اجازت نامہ وزارت تجارت سے حاصل کرنا ہوتا ہے۔ بانڈڈ ویئر ہاؤس میں ایک مسلمان شراب درآمد یا فروخت نہیں کر سکتا۔ سفارتکاروں کو شراب کا اجازت نامہ وزارت خارجہ جاری کرتی ہے۔

سفارتکار وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ میں درج مقدار کے مطابق ہی شراب خرید سکتے ہیں۔ مراعات یافتہ افراد  ماڈل رولز میں درج کوٹا اور سی جی او 96/15 کے مطابق شراب خرید سکتے ہیں  
جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:

  • سی جی او 96/15 کے مطابق  غیر ملکی یا مقامی کمپنیوں، قرضے سے چلنے والے پروجیکٹس یا میڈیا سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی ملازمین فی خاندان ماہانہ 200 ڈالر کی قیمت کے برابر شراب درآمد یا خرید سکتے ہیں۔
  • ماڈل رولز 1963-4-15 کے مطابق  غیر ملکی امداد سے چلنے والے پروگراموں میں کام کرنے والے  مراعات یافتہ افراد  مندرجہ ذیل کوٹا کے مطابق شراب درآمد کر سکتے ہیں یا خرید سکتے ہیں۔

مراعات یافتہ فرد

پاکستان میں پہلی بار آنے والے مراعات یافتہ افراد  کو 200 ایس آر او 450(آئی) 1 کے تحت  ڈالر (بشمول قیمت اور فریٹ کا خرچہ) مالیت کے برابر کھانے پینے کی اشیاء، شراب اور تمباکوبغیر ڈیوٹی ادا کیے  لانے کی اجازت  
ہو گی۔

پاکستان میں قیام کے دوران مراعات یافتہ افراد ماہانہ 150 ڈالر کے برابر کھانے  پینے کی اشیاء، شراب اور تمباکو بغیر کسی ڈیوٹی کے درآمد کر سکتے ہیں۔