FBR Exceeds August Target Despite 161% More Refunds Issued
ایف بی آر نے اگست کے مہینے کامحصولاتی ہدف 161فیصد زیادہ ریفنڈز جاری کرکے بھی نمایاں کارکردگی کے ساتھ عبور کرلیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے اگست 2022کے مہینے میں حاصل کردہ محصولات کی ابتدائی تفصیلات جاری کر دی ہیں ۔ ابتدائی تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے جولائی کے مہینے کے دوران 489 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے ہیں جوکہ دیئے گئے ہدف 483 ارب روپےسے بھی زیادہ ہیں۔ یہ اعداد وشمار گزشتہ سال اگست کے مہینے میں اکٹھے کئے گئے 448 ارب روپے سےبھی زیادہ ہیں جبکہ کھاتوں کی ایڈجسمنٹ کے بعد ان اعدادوشمار میں مزید بہتری متوقع ہے۔اس سے پہلے کبھی اگست کے مہینے میں اتنےمحصولات اکٹھے نہیں ہوئے۔ محصولات اکٹھے کرنے کی مد میں یہ شاندار کاکردگی سیلاب کی قدرتی آفت ، پی او ایل مصنوعات پر زیرو ریٹنگ اور درآمدی پابندی کے باوجودترقی کی رفتار کو مزید آگے بڑھانے کے ایف بی آر کے مسلسل عزم کی عکاس ہے ۔
دوسری جانب مجموعی محصولات گزشتہ سال کے اسی مہینے میں اکٹھے ہونے والے462 ارب سے بڑھ کر رواں مالی سال کے اس مہینے میں 526 ارب روپے ہوگئے۔ یوں اس مد میں رواں سال کے اس مہینے میں گزشتہ سال کے اس مہینے کی نسبت 14فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح رواں سال اگست کے مہینے میں ادا کئے گئے ریفنڈز کی رقم 37 ارب روپے تھی جبکہ گزشتہ سال اگست کے مہینے میں 14.3ارب روپے ریفنڈز کئے گئے تھے۔ اس مد میں گزشتہ سال کی نسبت 161 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ صورتحال ایف بی آر کے اس عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ فوری ریفنڈز پر یقین رکھتا ہے تاکہ مارکیٹ میں ترسیلات زر کی کمی کو روکا جاسکے۔
اگست کے مہینے کے دوران محصولات میں ہونے والا یہ نمایاں اضافہ فنانس ایکٹ 2022 میں متعارف کروائے گئے ان اقدامات کا نتیجہ ہے جو کہ پالیسی اور محصولات کی سطح پر کئے گئے تھے۔ماضی کے برعکس ، اب کی بار امیر اور متمول طبقے پر ٹیکس لگایا جارہا ہے۔اس انقلابی تبدیلی کے نتیجے میں یہ ہوا کہ حاصل شدہ محصولات میں مقامی ٹیکسوں کی شرح 38 فیصد ہوگئی ہےجوکہ براہ راست ٹیکسوں کی مد میں نمایاں تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔ مزیدبراں، اگست کے مہینے کے دوران اکٹھے کئے گئے پیشگی ٹیکسوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ گزشتہ سال کے اس مہینے کے مقابلے میں 72 فیصد بڑھے ہیں۔
صوبائی سطح پر انکم ٹیکس کی محصولات ، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز اور کسٹم ڈیوٹی بالترتیب 165 ارب، 218ارب، 24 ارب اور 82 ارب روپے رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں یہ انکم ٹیکس کی مد میں 124 ارب ، سیلز ٹیکس کی مد میں 223 ارب ، فیڈرل ایکسائز کی مد میں 23 ارب اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 77 ارب روپے تھے۔ اگست اور جولائی کے مہینے میں اکٹھے کئے گئے محصولات کا مجموعہ 948 ارب روپے بنتا ہے جبکہ ان دونوں مہینوں میں دیا گیا ہدف 926 ارب روپے تھا
Public Relations Wing