Placeholder image

ایف بی آر کی پریس ریلیز

ایف بی آر کی پریس ریلیزتازہ ترین

FBR Clarifies News Item Captioned "IT Industry Abandoned in the Budget 2022-23

Federal Board of Revenue(FBR) has taken an exception to a statement issued by Pakistan Software Houses Association (P@SHA) dated 25th June, 2022. It has reported some facts regarding the exemptions/tax incentives / facilitation given to the IT and IT enabled export services through the Federal Budget 2022, tabled in the National Assembly on 10th June, 2022.  
 
Clarifying its position, FBR has stated that in the wake of the Budget, some important meetings were held with the representatives of IT sector through Pakistan Software Export Board (PSEB) and also with Federal Minister for IT, Syed Amin-Ul-Haque, and his team. During these meetings, almost all the key demands of the IT Sector were thoroughly deliberated and largely agreed.
 
FBR has further clarified that the amended Finance Bill will incorporate some tangible measures to facilitate the exporters of IT and IT enabled services. Almost all the pressing demands of the IT Sector have been accepted. The same have been announced in the speech by the Federal Finance Minister on 24th June, 2022 on the floor of the National Assembly.
 
These include the following six key concessions:
i) The sector has been provided a reduced tax rate of 0.25% on their export proceeds which is a quarter of the 1% export tax rate provided to all other exporters of goods. 
ii) The sector has been removed from tax credit regime to simplify the tax filing system and to remove hassles of compliance that were earlier required to make them eligible for 100% tax credit to claim tax exemption.
iii) The requirements of filing of Withholding Tax Statements and Sales Tax return have been liberalized for the sector and only those who are required under the law will file WHT Statements or the Sales Tax Returns. For individuals having turnover up to Rs. 100 m per year there is no requirement to file WHT A
Statement or to deduct tax. 
iv) The definition of IT and IT enabled services as provided under the Income Tax Ordinance, 2001 has been liberalized by expanding its scope by making suitable amendments and all inclusive, and “not limited to” definition has been provided. 
v) IT and IT enabled services exporters have been provided the facility of obtaining Sales Tax refund in respect of any Sales Tax that has been paid as their input on computers, laptops, stationary other items etc. This facility is not available under the Provincial Sales Tax Law.
vi) The demand of the IT Sector of reviving tax exemption for Venture Capital Fund has been accepted and a new provision has been created for providing Income Tax Exemption to the Venture Capital Fund for three years.
 
It is pertinent to mention that the above exemptions and tax facilitations to boost exports of IT and IT enabled services were agreed and discussed in the meetings with the Federal Minister for IT, Syed Amin-Ul-Haque, and the representatives of the PSEB. It appears that the above statement given by P@SHA is on account of lack of information about the outcome of the decisions taken by the Honorable Finance Minister in that meeting and announced accordingly.
 
ایف بی آر نے "بجٹ 2022-23 میں آئی ٹی انڈسٹری کو نظراندازکردیا گیا" کے عنوان کے تحت شائع ہونے والی خبر سے متعلق وضاحت جاری کردی
ایف بی آر  نے پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کی جانب سے 25 جون 2022 کو جاری ہونے والے بیان سے متعلق وضاحت جاری کی ہے۔ اس بیان  میں وفاقی حکومت کی جانب سے 10 جون کو دیئے گئے بجٹ میں آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات سے متعلق  دی جانے والی ٹیکس چھوٹ/رعایات سے متعلق بیان کیا گیا ہے۔
اپنی پوزیشن کو واضح کرتے ہوئے ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بجٹ کی تیاریوں کے دوران پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر کے ایسے نمائندگان جنہیں پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے چُنا تھا اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق اور ان کی ٹیم کی اہم ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ان ملاقاتوں میں آئی ٹی سیکٹر کی جانب سے تمام اہم مطالبات کا بغور جائزہ لیا گیا اور ان میں اکثر پر اتفاق کرلیا گیا تھا ۔
ایف بی آر نے مزید وضاحت کی کہ ترمیمی فنانس بل میں بھی آئی ٹی سیکٹر اور اس شعبے کی خدمات کو سہولت مہیا کرنے کے لئے کچھ ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔آئی ٹی شعبے کے تقریباََ تمام مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہےاور ان میں کچھ کے متعلق وفاقی وزیر خزانہ نے اسمبلی کے فلور پر اپنی 24 جون کی تقریر میں اعلان بھی کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے آئی ٹی شعبے کو دی جانے والی رعایات میں درج ذیل چھ اہم سہولیات بھی شامل ہیں ۔
1۔ اس شعبے کو برآمدی مد میں 0.25% کی شرح سے تخفیفی ٹیکس ریٹ دیا گیا ہے جو کہ دیگر تمام برآمدی شعبے کو دیئے 1فیصد ایکسپورٹ ریٹ کا ایک چوتھائی بنتا ہے۔
2۔ اس شعبے کو ٹیکس کریڈٹ رجیم سے خارج کردیا گیا ہے تاکہ ٹیکس فائلنگ سسٹم کو آسان بنایا جائے اور ٹیکس تعمیل کے سلسلے میں درپیش مشکلات کا خاتمہ کیا جائےجو پہلے اس شعبے کو ٹیکس  میں استثنیٰ کلیم کرنے کے لئے 100 فیصد ٹیکس کریڈٹ کے لائق بناتا تھا۔
3۔ اس شعبے کے لئے ود ہولڈنگ ٹیکس سٹیٹمنٹس اور سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی شرائط کو بھی نرم بنایا گیا ہے اور اب صرف انہی سے ودہولڈنگ سٹیٹمنٹس اور سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کو کہا گیا ہے جن پر اس کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ایسے افراد جن کا ٹرن اوور 100 ملین سالانہ ہے ان پر ٹیکس چھوٹ کے لئے  ودہولڈنگ ٹیکس سٹیٹمنس فائل کرنا لازم نہیں ہے۔
4۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات  کے لئے موجود اصطلاح کو بھی آسان کردیا گیا ہے ۔اس میں ترمیم کرکے اس کا اطلاق مزید وسیع  کیا گیا ہے اور اسے زیادہ شاملاتی بنادیا گیا ہے۔ اس میں یہ گنجائش بھی دی گئی ہے کہ  یہ شعبہ"آرڈیننس میں درج اصطلاح تک محدود نہیں" ہے۔ 
5۔  آئی ٹی اور آئی ٹی شعبے سے وابستہ  برآمدی خدمات کو ایسے سیلز ٹیکس ریفنڈ کی سہولت بھی دی گئی ہے  جو انہوں نے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، اسٹیشنری ، اور دیگر اشیاء پر بطور اِن پُٹ ادا کیا تھا۔ یہ سہولت صوبائی سیلز ٹیکس قانون پر لاگو نہیں ہوتی ۔
6۔ آئی ٹی سیکٹر کا یہ مطالبہ مان لیا گیا ہے کہ وینچر کیپیٹل فنڈ کے لئے ٹیکس استثنیٰ پر نظرثانی  کی جائے، اور ایک نئی شق تیار کی گئی ہے جو کہ وینچر کیپیٹل فنڈ پر تین سال کے لئے انکم ٹیکس چھوٹ فراہم کرے گی۔
خیال رہے کہ یہ تمام رعایات اورٹیکس  سہولیات  جو کہ آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات کے برآمدی شعبے میں مزید ترقی لانے کے لئے دی جارہی ہیں، ان پروفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق  اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ  کے نمائندگان کے مابین ہونے والی ملاقاتوں میں  سیر حاصل گفتگو کی گئی تھی۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والا بیان لاعلمی پر مبنی ہے اور انہیں وفاقی وزیر برائے خزانہ کی ملاقاتوں  میں طے ہونے والے فیصلوں اور ان کے اعلان سے متعلق آگاہی نہیں ہے۔
.
Public Relations Wing
Jun 25, 2022