Placeholder image

ڈائیریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن آئی آر کے ٹیکس چوری کے خلاف آپریشنز

وفاقی حکومت اور چیئرمین ایف بی آر کی ہدایات پر ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (اِن لینڈ ریونیو) نے ملک بھر میں سیلزٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی چوری میں ملوث ٹیکس چوروں اور دھوکے باز عناصر (افراد، اے او پیز اور کارپوریٹ اداروں) کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں ایف بی آر کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (اِن لینڈ ریونیو) کے ڈائریکٹوریٹس نے ٹیکس امور میں قابل اعتبار ثبوت کے معاملے میں دھوکہ دہی کرنے والوں اور مختلف ٹیکس قوانین کی دفعات کے تحت ضروری کارروائی مکمل نہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔

اس سلسلے میں  ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (آئی آر)، اسلام آباد نے سیلز ٹیکس چوری کے ایک بڑے معاملے کا پتہ لگایا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کے مطابق اسلام آباد میں پلائی وڈ تیار کرنے والا ایک یونٹ سیلز ٹیکس کی چوری میں ملوث تھا اور اپنے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشواروں میں قابل ٹیکس  سپلائیز کو ظاہر نہیں کر رہا تھا۔ ان معلومات کی بنیاد پر اور سرکاری ریونیو کے تحفظ کے عزم کے تحت مذکورہ یونٹ کے احاطہ پر چھاپہ مارا گیا اور سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے سیکشن 38 اور 40 کے تحت اس کی تلاشی لی گئی جس کے دوران انوائسز، رسید بک اور سی پی یو سمیت مختلف ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا جس کی چھان بین کا کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد ڈائریکٹوریٹ نے 22 دسمبر کو چکوال میں واقع بغیر رجسٹریشن، بھاری ٹیکس چوری کرنے والے دو کاروباری اداروں کے خلاف بھی کارروائی کی جن کا ریکارڈ تحویل میں لے کر چھان بین کی جا رہی ہے۔ اسلام آباد ڈائریکٹوریٹ کے مطابق خدشہ ہے کہ یہ لوگ کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔

ایف بی آر کی خصوصی ہدایات پر سمگل شدہ، بغیر ڈیوٹی، غیرقانونی اور جعلی سگریٹوں، کے خلاف مہم بھی بھرپور طریقے سے جاری ہے جس کے تحت فیصل آباد کے اِن لینڈ ریونیو انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ نے 20 دسمبر کو فیصل آباد اور سرگودھا میں سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے سیکشن 38 اور فیڈرل ایکسائز رولز، 2005 کے قاعدہ 62 اور 67 کے تحت تین مختلف کارروائیاں کیں جن کے دوران 426 کارٹن (4،260،000) سگریٹ قبضہ میں لے لئے گئے۔ یہ تمام سگریٹ بظاہر جعلی ہیں جن پر کوئی ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی جو متعلقہ پروپرائیٹرز اور مقامی پریس کلب کے نمائندوں کی موجودگی میں قبضہ  میں لئے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق ان میں کی گئی ٹیکس چوری کی مالیت کئی ملین روپے بنتی ہے۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ڈائریکٹر جنرل (انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن-اِن لینڈ ریونیو) اس سلسلے میں متعدد اجلاس منعقد کر چکے ہیں اور حکومتی ہدایات کو عملی جامہ پہنانے کے عزم کے تحت ایف بی آر نے اپنی تمام فیلڈ ٹیموں کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں کیونکہ جعلی سگریٹ نہ صرف صحت عامہ کے لئے انتہائی خطرناک ہیں بلکہ ان کی مد میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی چوری سے قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان پہنچتا ہے۔

تمباکو کی غیرقانونی تجارت کے خلاف مہم کے سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (اِن لینڈ ریونیو) پشاور نے بھی صوبہ خیبرپختونخوا میں جعلی اور بغیر ڈیوٹی سگریٹوں کی تجارت کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں۔ پشاور ڈائریکٹوریٹ کے فیلڈ سکواڈ نے معتبر معلومات ملنے پر صوابی میں ایک ٹرک کو روکا اور اس میں سے فلٹر راڈ کے 20 کارٹن برآمد کر لئے جن کے لئے ایکسائز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگی سے متعلق کوئی دستاویزات موجود نہ تھیں۔ مزید تحقیق پر ٹیم نے اس گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے یہ فلٹر راڈ ٹرک میں لوڈ کئے گئے تھے اور وہاں سے بھی فلٹر راڈ کے مزید 19 کارٹن برآمد کر لئے جن کے لئے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگی کا کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہ تھا۔ کارروائی کے دوران بغیر ڈیوٹی فلٹر راڈ کے کل 39 کارٹن برآمد کئے گئے جن سے اندازاً بننے والے 913 کارٹن (9،126،000) سگریٹ پر ڈیوٹی/ ٹیکس چوری کی مالیت ڈھائی کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے جبکہ کلیئرنس کے مرحلے پر ادا کی جانے والی 1،521،000 روپے کی ڈیوٹی کی چوری اس کے علاوہ بنتی ہے۔ پشاور میں ہی ایک اور کارروائی کے دوران مختلف مسافر گاڑیوں سے جعلی سگریٹ کے 50 سے زائد کارٹن ضبط کر لئے گئے۔

ملتان کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ نے معتبر اطلاعات ملنے پر پی وی سی تیار کرنے والے دو کارخانوں پر چھاپے مارے جہاں سے وافر ریکارڈ اور دیگر دستاویزات واگذار کر لی گئیں۔ یہ کارخانے "کچی رسیدوں" کے ذریعے پیداوار چھپانے اور بھاری ٹیکسوں کی چوری میں ملوث تھے جس سے قومی خزانے کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا۔ بغیر ڈیوٹی تمباکو کی غیرقانونی تجارت کے خلاف ایک اور کارروائی میں ملتان کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ نے سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 اور فیڈرل ایکسائز رولز، 2005 کے قاعدہ 62 اور 67 کے تحت دو لاکھ جعلی، بغیر ڈیوٹی سگریٹ کا سٹاک قبضے میں لے لیا۔

خیال رہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (اِن لینڈ ریونیو)، انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، 2010، کے تحت قانون نافذ کرنے والا ادارہ بھی ہے۔ سال 2016 سے 2019 کے دوران اس ایکٹ کے تحت صرف 32 ایف آئی آر درج کرائی گئیں۔ معاملے کی اہمیت کے پیش نظر اور منی لانڈرنگ کی لعنت روکنے کے عزم کے تحت ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن نے اپنے تمام سات ڈائریکٹوریٹس کو ہدایات جاری کیں کہ وہ صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کریں۔ اس مہم کے عمدہ نتائج سامنے آئے ہیں اور اکتوبر 2020 کے آخر تک انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت درج کرائی جانے والی ایف آئی آر کی کل تعداد 119 تک پہنچ چکی ہے جو 88.4 ارب روپے کے ریونیو  سے متعلق ہیں اور اب تک 6.22 ارب روپے کی رقوم واگذار کرائی جا چکی ہیں۔ اس سلسلے میں ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت عدالت کی پیشگی اجازت سے 66 غیرمنقولہ جائیدادیں اور 203 بینک اکاؤنٹ عبوری طور پر ضبط کئے جا چکے ہیں اور ملک بھر میں سپیشل جج کسٹمز اینڈ ٹیکسیشن کی مختلف عدالتوں میں مقدمات زیرسماعت ہیں۔

 ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن (اِن لینڈ ریونیو) نے کہا کہ ہمارا ادارہ ٹیکس چوری بالخصوص منی لانڈرنگ، ٹیکس دھوکہ دہی اور دہشت گردی کے لئے سرمایہ کے استعمال کو قطعاً برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تمام ڈائریکٹوریٹس کو ہدایات دی گئی ہیں کہ سول پروپرائیٹرز اور چھوٹے کاروباری اداروں کو ہدف نہ بنایا جائے کیونکہ ملکی معیشت کا یہ شعبہ کرونا وائرس کی وباء سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ تاہم پاکستان کی "فالو دی منی" پالیسی اور ٹیکس دھوکہ دہی کو قطعاً برداشت نہ کرنے کی پالیسی کے تحت تمام ڈائریکٹوریٹس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے خلاف قانون کے مطابق فوری کارروائی یقینی بنائیں اور ان کارروائیوں کے دوران اصل ٹیکس گزاروں کو ہرگز ہراساں نہ کیا جائے تاکہ وزیراعظم پاکستان کے وژن اور ہدایات کے مطابق ان کارروائیوں کی معتبر حیثیت یقینی بنائی جا سکے۔